Top
کہو یا مہدی کہو یا مہدی – Mir Hasan Mir
fade
2622
post-template-default,single,single-post,postid-2622,single-format-standard,eltd-core-1.1,flow-ver-1.3.5,,eltd-smooth-page-transitions,ajax,eltd-grid-1300,eltd-blog-installed,page-template-blog-standard,eltd-header-vertical,eltd-sticky-header-on-scroll-up,eltd-default-mobile-header,eltd-sticky-up-mobile-header,eltd-dropdown-default,wpb-js-composer js-comp-ver-5.2.1,vc_responsive

کہو یا مہدی کہو یا مہدی

کہو یا مہدی کہو یا مہدی

یا مہدی یا مہدی

اسلام اسلام یا امامِ زماں

یا مہدی یا مہدی

کہو یا مہدی کہو یا مہدی۔

یہ ساری کاءنات ہے قاءم امام سے

باقی خدا کا نام ہے مہدی کے نام سے

کہو یا مہدی کہو یا مہدی


اک پل کو سوچیے نہ اگر ہوں شہِ زماں

بادل رہے نہ ابر نہ برسات کا نشاں

پِس جاءے کاءنات پہاڑوں کے درمیاں

دھرتی کے سر پہ آن گرے پل میں آسماں

ان سارے حادثاتِ زمانہ کے سامنے۔

دیوار کھینچ رکھی ہے میرے امام نے


سورج کو سارے رستے بتاتا ہے خود امام

مشرق ہے یہ یہاں سے نکلنا ہے تیرا کام

تھک جاءے گر سفر معں تو پھر بھی ہے اک مقام

مغرب ہے میرے قدموں میں کرنا یہیں قیام

کہدیں جہاں سے واں سے نکلتا ہے آفتاب۔

مہدی سے پوچھ پوچھ کے چلتا ہے آفتاب


وہ ہے تو کاءنات ہے وہ ہے تو زندگی

وہ ہے تو یہ نماز ہے وہ ہے تو۔بندگی

وہ ہے تو آرہی ہے صدا یا حسین کی۔

وہ ہے تو ہو۔رہا ہے جہاں میں علی علی

اب جو خلافِ زکرِ علی لب ہلاءیگا۔

دنیا سے بے حساب جہنم میں جاءیگا


آنے سے اسکے ہوگی ستم کی کتاب بند

ہوگا ہر ایک مفتیءِ شر کا نصاب بند

غیبت کا در۔کھلا تو کھلینگے حساب بند

مولا کہینگے ہوگیا توبہ کا باب بند

اپنے پروں سے پہلے محبوں کو آڑ دو۔

جبریل پھر زمین کو دوزخ میں جھاڑ دع


رازِ مقتیات کا ہمراز آءیگا

قرآں علی کا لکھا ہوا ساتھ لاءیگا

شانِ نزول آیتوں کی خود بتاءیگا

مکّی سے مکّی مدنی سے مدنی ملاءیگا

فر فر صحیفہ بولیگا اسکی جناب میں۔

وہ جان ڈالدیگا خدا کی کتاب میں


ہوگا امام وقت یوں مصروفِ کارزار

کاندھے پہ بے نیام رکھی ہوگی زوالفقار

اللہ ہوگا خود ولی اللہ پر نثار

تلوار خود کہیگی جری وار وار وار

فہرست دینگے دشمنِ آلِ رسول کی۔

پھر دیکھ کیا کریگی سہیلی بتول کی


تنظیمِ روزگار کا ناظم جب آءیگا

تبدیلیاں بشر کی وہ فطرت میں لاءیگا

رنیا کو اپنا حقِ تصرّف دکھاءیگا

انساں پھر اپنی سوچ سے بھی آگے جاءیگا

خیرات میں امام سے پاءیگا معجزات۔

مٹّی کا آدمی بھی دکھاءیگا معجزات


ہوگی قضا کے ہاتھ میں جینے کی جب اُمنگ

آجاءیگا ہر ایک بشر زندگی سے تنگ

ابلیثیت دکھاءیگی دنیا کو اپنا رنگ

ناءب خدا کا آکے لڑیگا خدا کی جنگ

مٹ جاءیگا بدی کا نشاں کاءنات سے۔

شیطان مارا جاءیگا مہدی کے ہاتھ سے


یوں آس ہے ظہور کی دل کے دیار میں

اکبر جو موت آ بھی گۂی انتزار میں

پھر بھی تڑپ رہیگی دلِ بےقرار میں

منتظر رہینگے غمِ شمزار میں

دیگا صداۂیں جب بھی ہمیں وقت کا حسین۔

قبروں سے ہم پکارینگے لبیک لبیک لبیک یا حسین

لبیک یا حسین

mirhasan
No Comments

Post a Comment